بھلایا نہیں جاتا
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiسچائی سے نظروں کو چرایا نہیں جاتا
دریا کے کناروں کو ملایا نہیں جاتا
لازم ہے محبت میں وفاؤں کا نبھانا
پھر دوسرے کو دل میں بلایا نہیں جاتا
کرنے کو تو یاں لوگ بہت کرتے ہیں وعدے
ہر کسی پہ دل کو یوں لٹایا نہیں جاتا
زخموں کے نشانات تو بھر جائیں گے اک دن
دل پر لگے زخموں کو بھلایا نہیں جاتا
اب تم کو بھلانے میں بڑا وقت لگے گا
اب دل میں کوئی اور بسایا نہیں جاتا
ضدی ہے مرا دل میں اسے کیسے بتاؤں
ہر شخص کو پلکوں پہ بٹھایا نہیں جاتا
ہم کو تو محبت نے سبق خوب دیا ہے
پتھر کو کبھی موم بنایا نہیں جاتا
More Love / Romantic Poetry






