Add Poetry

بھٹک کر گمنام راستے پیروں میں ٹھہر جاتے ہیں

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

بھٹک کر گمنام راستے پیروں میں ٹھہر جاتے ہیں
قابل لحاظ کچھ لوگ اندھیروں میں ٹھہر جاتے ہیں

یہ زمانہ کچھ حالتوں سے بھی مطابقت رکھتا ہے
کہ گھر ہوتے ہوئے مزاج بازاروں میں ٹھہر جاتے ہیں

میری کسی قلت کو اب بھی عبادت کی ضرورت ہے
کبھی کبھی ہم کئی آزاروں میں ٹھہر جاتے ہیں

سنیں تو ہر گلے سے اپناپن گرجتا ہے پھر بھی
مفلسی میں بے زر! وہیں مکاروں میں ٹھہر جاتے ہیں

میں میری خودنمائی سے اتنا واقف تو نہیں مگر
خاک پہ رہتے خیال اکثر ستاروں میں ٹھہر جاتے ہیں

بے وفائی کے کمال کو سب نے شوخ سمجھا سنتوشؔ
قابل یقین کہیں ہم اعتباروں میں ٹھہر جاتے ہیں

 

Rate it:
Views: 550
05 Feb, 2011
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets