بھیگی آنکھوں نے وہی منظر دیکھا
ھر گھڑی خود کو تیرا منتظر دیکھا
پھر تیرے شہر سے دور نکل آئے
بے خودی میں خود کو بے خبر دیکھا
دل کے آئینے میں عکس تیرا ہی رہا
جب بھی دیکھا تجھ کو معتبر دیکھا
تیرے ھونٹوں پے گیت میرے سجے
اپنی چاھت کا یہ بھی ہنر دیکھا
تیرے چہرے پہ رنگ میرا ہی تھا
اپنے جزبوں کا یہ بھی اثر دیکھا