بہت خاموش محبت میں کرنے لگا ہوں
تیری یاد میں شام و سحر جلنے لگا ہوں
تیری زلفوں کے گھنے سائے میں رہتے
ُاجلوں سے اب میں ڈرنے لگا ہوں
تجھے ہی تو سوچا تھا میں نے لکی
پھر کیوں مچھلی کی طرح تڑپنے لگا ہوں
سکون دل کے لیے تصویر ہی تو دیکھی تھی
پھر کیوں اور بے تاب ہونے لگا ہوں
تیرا اک اک لفظ دل میں گھر کر جاتا ہے
اب میں خود کو تیرا سمجھنے لگا ہوں