بہت دن بیتے
اب یونہی جیتے
اب بھلا ئیں تجھے
یا منائیں تجھے
تیرا ہی نام
لیا ہر گام
بیکیف سی رہی
ہر صبح ہر شام
دل ویراں ہے
گھر مکاں ہے
تنہائی کے مارے
بس تجھے پکارے
اب آجا سجنی
اب آجا سجنی
سب چہرے اجنبی
سب رشتے وحشی
تو نہیں تو
پھر زندگی کیسی