بہکے خیال
Poet: اریبہ خان By: Areeba Khan, Karachiبڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں
بہت دن گزرے تمہیں دیکھا نہیں میں نے
دور ہوگئے شاید یہ جانا نہیں میں نے
تم خوش ہو کیا بہت اُسکے ساتھ؟
میری یاد آتی بھی ہے کیا تم کو؟
بس ایسے ہی کچھ سوال ہیں میرے
اور انھیں کے خیال آئے ہیں،
یاد ہے تمہیں کیا وہ نومبر کی آخری رات؟
میری سرد و تنہا رات
جب بندھ گئے تھے تم اُسکے ساتھ
کچھ یاد ہے بھلا؟
دیں تو تب بھی تمہیں دعائیں تھیں میں نے
کہ خوش رہو، آباد رہو مگر پھر کیوں؟
بڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں
کر تو دیا تھا تمہیں خوشی سے آلو داع میں نے
رابطہ نہ رکھنے کا تم سے سوچا بھی تھا میں نے
کر دیے تھے کچھ پنّوں میں قید قصّے تمہارے،
کچھ بے نام ہی اور کچھ نام تمہارے
مگر پھر کیوں؟
بڑے دنوں بعد آج بہکے خیال آئے ہیں
کھڑکیوں کے پٹ کھولے تمہاری راہ دیکھنے آئے ہیں






