بیقراری میری اور ہو بہانہ تیرا
Poet: By: Peerzada Arshad Ali Kulzum, harrisburg pa usaبیقراری میری اور ہو بہانہ تیرا
زبان میری اور ہو افسانہ تیرا
عبادت کا مزا آئے گا تب یارا
جبیں میری اور ہو آستانہ تیرا
آج میں نے کی آسماں سے گزارش
کرن میری اور ہو ڈھکانہ تیرا
نشہ آجائے گا مہ اور محفل کا بہت خوب
جوانی میری اور ہو زمانہ تیرا
تمنا میری کاش کوئی پوری کر دے
صراحی میری اور ہو مہ خانہ تیرا
نرالی نرالی پھر جب دیکھانا ادائیں
شمع میری اور ہو پروانہ تیرا
ناحق چھڑکے پھر تب مجھے دیکھنا
رات میری اور ہو مسکرانا تیرا
عدالت بنا دے کوئی ایسی ولله
خطا میری اور ہو ہرجانہ تیرا
فائدہ جب بہار کا ہو تیری
شاخ میری اور ہو چہچہانا تیرا
لفظ ہوں روح کو سراب کر دیں
غزال میری اور ہو گنگانا تیرا
کوئی ایسا رازدار آ بیٹھے
تسلی میری اور ہو گبھرانا تیرا
اس ناچیز بندے کی حسرت بھی کیا ہے
کہانی میری اور ہو سنانا تیرا
الٹی ہو جائے بات ہر تیری پھر مزا آئے
نظر میری اور ہو آشیانہ تیرا
کاش اک قلزم ایسا بھی آئے
مسکراہٹ میری اور ہو ہچکچانا تیرا







