Add Poetry

بیٹھے ہیں اسی راہ پہ بچھڑے تھے جہاں سے

Poet: امید خواجہ By: امید خواجہ, 1e Exloermond

بیٹھے ہیں اسی راہ پہ بچھڑے تھے جہاں سے
وابستہ ہیں پر آج بھی اس دردِ نہاں سے

اس آدمِ خاکی کی اِڑی خاک زمیں پر
بے قدرئی افلاک سے کچھ عشقِ بتاں سے

کچھ سال نہیں آدھی صدی کی ہے حقیقت
آئے تھے بڑی شان سے جب خُلدِ زماں سے

دنیا کی تگ و تاز بھی اور رفعتِ دوراں
خوش بخت کبھی اور کبھی تشنہ جہاں سے

افراطیٔ و تفریط کا بھی کھیل عجب ہے
پہچان ہے آدم کی مگر سود و زیاں سے

کچھ ثانئے اس سمت بھی اے پیکرِ خاکی
یہ اہلِ فلسطین ہیں شاکی ہیں جہاں سے

ہیں بر سرِ پیکار یہ موسیٰ کی نسل سے
پہچانتے ہیں لوگ جنہیں عقلِ زماں سے

گو نسلِ پیمبر ہیں مگر فتنۂ دوراں
اصلاً تو چچّا زاد ہیں پر فتنہ رساں سے

خوں ریزی و مقتل کے ہیں معمار و پرستار
پر دانش و دھنوان کے بھی رُوحِ رواں سے

جب حشر میں اسحاق سے آنکھیں ہوئیں دو چار
اندازِ بیاں ڈھونڈنا تاویلِ بیاں سے

سب ساکت و صامت ہیں بہم دیکھ رہے ہیں
انسان پہ انساں کے ستم دیکھ رہے ہیں
 

Rate it:
Views: 21
18 Apr, 2025
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Love Love
Junaid
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets