سب کچھ جانتا ہے مگر بے خبر سا لگتا ہے
دور ہے میرے خیالوں سے مگر ہمسفر سا لگتا ہے
امکاں نہیں کہ انکی بھی سرزنش ہو گی آج
حسن کی عدالت میں وہ معتبر سا لگتا ہے
کتنی غزلیں اور نظمیں لکھ دیں اسکے جمال پے
ہر اک لفظ شاعر کا اس پے بے اثر سا لگتا ہے
پھر اسکے وعدے کا شور مجبوری کے حالات میں
پابند نہیں آنے کا مگر منتظر سا لگتا ہے