بے خبری کا موسم ہے
Poet: zain shakeel By: zain shakeel, gujratبے خبری کا موسم ہے
باتیں یاد نہیں رہتیں
تو میری خاموشی کو
کتنا سندر لگتا ہے
تنہائی یہ کہتی ہے
بات کرو دیواروں سے
دروازے کی دستک سے
امیدیں وابسطہ ہیں
وہ بولی یہ بارش کیوں؟
میں بولا بے چینی ہے!
ہجر کے مارے لوگوں کی
رنگت بھی اُڑ جاتی ہے
میری خاموشی اُس کو
کیوں آوازیں دیتی ہے
میں اب کیا بیزاری میں
رونے دھونے لگ جاؤں؟
More Love / Romantic Poetry






