بے ساخت دراڑیں جبکہ ردم سنوارتی ہیں
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiبے ساخت دراڑیں جبکہ ردم سنوارتی ہیں
تو یہ سنجیدہ رغبتیں اپنا عدم سنوارتی ہیں
راہ کے کانٹوں کو بے ریائی رہی منزل سے
جو پھسل گئی ٹانگیں اب قدم سنوارتی ہیں
کثیر نظاروں سے لوگ جور و جفا سے گذر گئے
پرُ زور وہ موجیں ہمیشہ ستم سنوارتی ہیں
بے خودی میں قرار کو فوقیت بھی ملی تھی
یوں عظمتیں بھی کبھی کبھی انتم سنوارتی ہیں
اس جہاں کی سطح پہ آگ سی سلگتی ہے
وہ جھلسی جانیں تو اب زخم سنوارتی ہیں
انہیں بے سواد الجھنوں کو سلجھاکر رکھدو
ضد پہ آکر چاہتیں تو ظلم سنوارتی ہیں
More Love / Romantic Poetry






