بے وفا میں بھی نہیں اور تو بھی ہرجائی نہیں

Poet: zaigham jaffery By: zaigham jaffery, Daska

بے وفا میں بھی نہیں اور تو بھی ہرجائی نہیں
آج بھی چاہت اگرچہ ہونٹ تک آئی نہیں

اس کا جوبن تیر بن کر دل پہ اترا ہے مگر
پھر بھی ان سے اپنی چاہت میں نے جتلائی نہیں

کیوں نہیں خوشبو صباء کے ہاتھ میں جانِ جگر
آج زلفِ عنبریں لگتا ہے لہرائی نہیں

آگئی شہرِ غضنفر میں جو بے خوف و خطر
کیوں ہرن بھی اس شہر میں آن گھبرائی نہیں

عشق میں خنجر اٹھا اور عشق پر چلنے لگا
کیوں خدارا ذہن سے یہ بات ٹکرائی نہیں

ہر کس و ناکس بلندی پیار کی پاتا نہیں
تحفہ ء قدرت ہے جانوں پیار رسوائی نہیں

داو پر جس کے لئے میں نے لگا دی ہر خوشی
جعفری میری تو اس نے بھی قدر پائی نہیں
 

Rate it:
Views: 491
06 Jul, 2011