تاریک شب میں تیرا انتظار قیامت ہے
ہر اک لمحہ میرے یار قیا مت ہے
وہ دور ہو تو بھی سکوں نہیں ملتا
پاس ہو تو چہرے کا دیدار قیامت ہے
وہ پاس ہو تو دھوپ بھی لگتی ہے ٹھنڈی
وہ دور ہو تو سائیہ اشجار قیامت ہے
ہر روز تیری راہوں میں کھڑا رہتا ہوں
ہر روز تیری راہوں میں انتظار قیامت ہے
حسن قاتل ہے عاشقوں کے ارمانوں کا
عشق عزاب ہے اور پیار قیامت ہے
امتیاز وہ ہنسے تو سوکھی کلیوں سے خوشبو آئے
وہ روٹھ جائے تو بہار قیامت ہے