تتلیاں، جگنو سبھی ہوں گے مگر دیکھے گا کون
ہم سجا بھی لیں اگر دیوار و در دیکھے گا کون
اب تو ہم ہیں جاگنے والے تیری خاطر یہاں
ہم نہ ہوں گے تو تیرے شام و سحر دیکھے گا کون
جس کی خاطر ہم کو سجن سچائی کے رستے چلے
جب وہی اس کو نہ دیکھے تو ہنر دیکھے گا کون
بے ستارہ زندگی کے گھر میں اب بھی رات کو
اک کرن تیرے خیالوں کی مگر دیکھے گا کون