داستان ترک محبت نہ دہرا مجھے میرے حال پہ چھوڑ دے
جا بھول جا مجھے بھول جا مجھے میرے حال پہ چھوڑ دے
جیون کے یہ جو دو پل ہیں آسان ہیں چاہے مشکل ہیں
میرے مہرباں انہیں نہ چرا مجھے میرے حال پہ چھوڑ دے
اس جگ کے رنگین ویرانے میں تجھ سے بچھڑ کر زمانے میں
میں جیسے بھی ہوں جی رہا ہوں مجھے میرے حال پہ چھوڑ دے
دید دے یا نہ دے دلبر اجنبی اتنی سی گزارش ہے مگر
در یار سے مجھے نہ اٹھا مجھے میرے حال پہ چھوڑ دے
چوٹ عشق کے لگے زخم ہیں اے طبیب سب فضول تیرے مرہم ہیں
نادان بے اثر ہے تیری ہر دوا مجھے میرے حال پہ چھوڑ دے
تیری خوشی کی خاطر میرے ہمنوا نہیں کہنا کچھ اس کے سوا
تیرا وہ راستہ میرا یہ راستہ مجھے میرے حال پہ چھوڑ دے
جو جی چاہے حضور کر لیکن امتیاز کو اور نہ چور چور کر
صرف اتنی سی ہے التجا مجھے میرے حال پہ چھوڑ دے