چھن سے جیسے کوئی گھنگرو ٹوٹے
جیسے صحرا میں بہار آجائے
جیسے روتا ہوا پیلا چہرہ
جس پہ بے وجھ نکھار آجائے
جیسے دیوانے پہ پتھر بازی
اور خود بچوں کو عار آجائے
ہجر کے تلخ مہ و سال کے بعد
موسم قول و قرار آجائے
جیسے جھلسی ہوئی صحرا کی زمیں
اور وہاں میگھ ملہار آجائے
ایسے ہی جب بھی نظر آئے تُو
تجھ پہ بیساختہ پیار آجائے