تجھے خدا کی قسم ھے اگر نقاب کرے
خدا بھی جوش میں آئے تیرا حساب کرے
اسی کےچہرے سے یہ آسماں ہوا روشن
اسی کا رخ ھے جو مہ تاب کو مہتاب کرے
خرد سے مانگنے آیا ھے روشنی پاگل
یہ اس کی سوچ ھے ذرے کو آفتاب کرے
میں تو صحرا ہوں میری پیاس نہ پوچھے کوئی
ھے کون جو مجھے اک گھونٹ میں سیراب کرے
سمجھ لے دال میں کالا ھے میرے نورازل
اگر وہ لہجے میں تھوڑا بھی اضطراب کرے