دونوں ہاتھوں کی لکیروں میں تجھے ڈھونڈ لیا
زندگی کے سفر میں بھی تجھے ہی ڈھونڈ لیا
دھنک کے رنگوں میں پھر بارش کی بوندوں میں
اپنے پل پل میں بھی تجھے ہی ڈھونڈ لیا
وہ تیرا چلنا وہ تیرا ہنسنا میں نے
لاکھ چہروں میں تجھے ہی ڈھونڈ لیا
رات سوتے ہوئے بھی سپنوں میں
میں نے جانم تجھے ہی ڈھونڈ لیا
پھر خیالوں میں بنا کر ملکہ تجھ کو
روز و شب تجھے ہی ڈھونڈ لیا
کوئی ناصر کا مرض اب کیا سمجھے
دل کی دھڑکن میں تجھے ہی ڈھونڈ لیا