دن رات تجھے ہم یاد کرتے رہتے ہیں
تنہائی میں بیٹھ کر آہیں بھرتے رہتے ہیں
میں ان کے ساتھ اپنےغم بانٹ لیتا ہوں
میرے دائیں بائیں جو دو فرشتے رہتے ہیں
مصائب میں بھی ہم لوگ ہمت نہیں ہارتے
زمانے بھر کےغم سہہ کر سنبھلتے رہتے ہیں
لگتا ہے اس کی نظر میں کوئی قدر نہیں ہے
اسی لیے میرے جذبات سے کھیلتے رہتے ہیں
ہم نہ بدلے ہیں نہ بدلیں گےکبھی
لوگ طوطے کی طرح آنکھیں بدلتے رہتے ہیں