تحفہ

Poet: ارباب بزمی By: ارباب بزمی, More Eminabad Gujranwala


کیک پر سجی
موم بتیوں کی روشنی میں
تنہا بیٹھا ،تیرا منتظر تھا
کہ تُو آ گئی
اور چپکے سے
میری آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر
گلاب کی پنکھڑیوں ایسے لب
میرے کان کے پا س لاکر
کھلکھلاتی ہوئی
مدھر آواز میں ہولے سے بولی
ہیپی برتھ ڈے ٹُو یُو
میں نے پلکیں اُٹھا کر
تجھے دیکھنا چاہا
مگر، تم تو
موتیوں جیسا قیمتی تحفہ
نین ساگر کے حوالے کر کے
جا بھی چکی ہو

Rate it:
Views: 474
30 May, 2011