کیک پر سجی
موم بتیوں کی روشنی میں
تنہا بیٹھا ،تیرا منتظر تھا
کہ تُو آ گئی
اور چپکے سے
میری آنکھوں پر ہاتھ رکھ کر
گلاب کی پنکھڑیوں ایسے لب
میرے کان کے پا س لاکر
کھلکھلاتی ہوئی
مدھر آواز میں ہولے سے بولی
ہیپی برتھ ڈے ٹُو یُو
میں نے پلکیں اُٹھا کر
تجھے دیکھنا چاہا
مگر، تم تو
موتیوں جیسا قیمتی تحفہ
نین ساگر کے حوالے کر کے
جا بھی چکی ہو