تیری کوشش تیری تدبیر ہونا چاہتا ہوں
تیرے ہاتھ کی تحریر ہونا چاہتا ہوں
تو میرے پاس آئے اور پلٹ کے نہ جائے
میں تیرے پاؤں کی زنجیر ہونا چاہتا ہوں
مجھے عادت نہیں اب دوسروں کے مشوروں کی
میں خود بھی صاحب تقدیر ہونا چاہتا ہوں
ازل سے خواب بن کر تیری آنکھوں میں رہا ہوں
میں اب شرمندہ تعبیر ہونا چاہتا ہوں
میں اس لیے خود کو مسمار کر رہا ہوں
تیرے ہاتھوں سے تعمیر ہونا چاہتا ہوں