سحر پھوٹی ہے ابھی،ھو گی شام، کس نے سوچا ہے
ابھی تو آغاز محبت ہے، انجام کس نے سوچا ہے
تیری یادوں کے چراغ روشن ہیں دل میں مسلسل
رات، دن ہے یا شام، کس نے سوچا ہے
ان آنکھوں سے چھلکتی مہ کا نشہ ہی ایسا تھا
مہ خانہ، ساقی اور جام، کس نے سوچا ہے
کنول چہرہ،نظر خنجر،آنکھ جھیل کی گہرائ
زلف ناگن،ہونٹ گلاب،ترا نام کس نے سوچا ہے
خون جگر سے لکھ دیا ترا نام اپنے در پر
ہو جاوں گا بدنام، کس نے سوچا ہے
عشق کے صحرا میں چل پڑا ہے ننگے پاؤں کاشف
منزل ہے کونسی، کہاں ہے مقام۔ کس نے سوچا ہے