تری زلفوں کو چوموں اور سینے سے لگاؤں آ
میں خوابیدہ امنگیں تیری الفت کی جگاؤں آ
ترے رنگین آنچل کو ہر اک پل ڈھونڈتا ہوں میں
مرے خوابوں میں آتی ہے تجھی کو سوچتا ہوں میں
مری بانہوں میں سو جا پیار سے تجھ کو سلاؤں میں آ
تری زلفوں کو چوموں اور سینے سے لگاؤں میں آ
گلابوں سے بدن کی خوشبوئیں مجھ پہ لٹا دے آج
جو پردے ہیں محبت میں وہ سب پردے گرا دے آج
سلگتی خواہشوں میں کب تلک خود کو جلاؤں آ
تری زلفوں کو چوموں اور سینے سے لگاؤں آ
مری غزلیں مرے یہ گیت ہیں تیرے لیے جاناں
مری آواز اور سنگیت ہیں تیرے لیے جاناں
محبت کے سروں میں اک حسیں نغمہ سناؤں آ
تری زلفوں کو چوموں اور سینے سے لگا ؤں آ