میں بیٹھی ہوئی جب غزل لکھ رہی ہوں
مری سوچ کی سب بہاروں میں تو ہے
یہ کیا سلسلہ ہے ہمارا ، تمہارا
تمہاروں میں میں ہوں ، ہماروں میں تو ہے
میں نغمہ ترا تو مری ہی صدا ہے
مرے دل کے سب ساز ،تاروں میں تو ہے
ترے ذکر سے میری روشن ہے دنیا
فلک کے چمکتے ستاروں میں تو ہے
ترے دشمنوں کی بھی آنکھیں ہیں نیچی
کہ وشمہ حیا کے حصاروں میں تو ہے