ترے سینے میں ایماں اب کہاں ہے
Poet: wasim ahmad moghal By: wasim ahmad moghal, lahoreخدا پر تیرا ایقاں اب کہاں ہے
ترے سینے میں ایماں اب کہاں ہے
جسے تھا اک خدا ہی پر بھروسہ
اے یارو وہ مسلماں اب کہاں ہے
کھڑا ہے در پہ ہر اک کے سوالی
تری غیرت کا ساماں اب کہاں ہے
جہاں پر پھول تھے اور تتلیاں تھیں
وہ گلشن وہ گلستاں اب کہاں ہے
جہاں مجنوں بھی رہتا تھا مزے سے
وہ صحرا وہ بیاباں اب کہاں ہے
جہاں پرسویا کرتے تھےسکوں سے
اے لوگو وہ شبستاں اب کہاں ہے
جہاں چوری کا تھا کھٹکا نہ کوئی
وہ خوابوں کا خیاباں اب کہاں ہے
جیو گے کب تلک اس کے سہارے
ترا ماضی درخشاں اب کہاں ہے
تُو کب تک اس کو دہراتا رہےگا
ترا کردارِ ذی شاں اب کہاں ہے
مسلسل ظلم کی یلغار سہتے
یہاں جینے کا ارماں اب کہاں ہے
یہاں پر لوگ مرتے جا رہے ہیں
ترے اندر کا انساں اب کہاں ہے
دلوں کے آئینے کس نے ہیں توڑے
ہمارا میر و سلطاں اب کہاں ہے
یہاں جام و سبو ٹوٹے پڑے ہیں
مرا ساقی نگہباں اب کہاں ہے
کیا کرتا تھا جو تعریف تیری
وہ شاعر وہ غزل خواں اب کہاں ہے
کوئی بھی پیار کا نغمہ نہ چھیڑے
مرا سازِ رگِ جاں اب کہاں ہے
دلوں میں آرزو باقی نہیں ہے
پلٹ آنے کا اِمکاں اب کہاں ہے
ہمارا درد بڑھتا جا رہا ہے
ہمارے دل کا درماں اب کہاں ہے
جسے تم ڈھونڈنے نکلے ہو یارو
و سیم احمد پریشاں اب کہاں ہے
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






