تصور میں ہر دم بسا ہے وہ ایسے جہاں بھی گئی یاد آیا مجھے وہ میری چاہتیں جو بڑھاتا رہا ہے سجاتا ہے تنہائیوں کو وہ میری نظر جب مری چاند کی سمت اٹھی وہ ظالم مجھے یاد آیا برابر میں جتنا اسے بھولنے کی جو کوشش وہ اتنا ہی یاد آیا مجھ کو مسلسل