تقدیر محبت کہیں کہیں سچی گذری
مگر ملن کی تو ہر رمز مہنگی گذری
وہ بھی دل تھام کے کہاں بیٹھیں گے
جس پر عشق کی تروتازگی گذری
حالات کی رفعت منکر تھی کہیں
ہر شخص کی صدا میں خفگی گذری
ابکہ ویرانیوں کے سوا کچھ نہیں ملے گا
جس جہاں سے تیری تجلی گذری
زایِد الجھنیں ٹھہر گئی تھی تو
زندگی ہم سے بھی کچی گذری
حقیقتوں کے سبھی دریچے بند ہوگئے
سنتوشؔ خوابوں کی رات اچھی گذری