عجیب ہجر پر ستی تھی اس کی فطرت میں
شجر کے ٹو ٹے پتے تلاش کرتا تھا
تمام رات وہ پر دے ہٹا کے چا ند کے ساتھ
جو کھو گئے تھے وہ لمحے تلاش کرتا تھا
دعائیں کرتا تھااجڑے ہو ئے مزاروں پر
بڑے عجیب سہارے تلاش کرتا تھا
مجھے تو آج بتایا ہے بادلوں نے
وہ لو ٹ آنے کے راستے تلا ش کرتا ہے