سنو!
باتیں پرانی کچھ یادیں ہے
جو تیرے اور میرے درمیان ہے
تم تھے اور میں تھی
میں چھپ چھپ کے دیکھا کرتی تھی
یہ میں تھی
تم اپنی دھن گم لکھتے رہتے تھے
وہ تم تھے
میں تمارے اکثر قلم اور پیپر چھپا لیا کرتی تھی
نہ جانے کس کے لئے تم لکھتے تھے
وہ اب بھی چیزے میرے پاس ہے
یہ میں تھی
تم غصے میں رہتے تھے مجھے پھر بھی اچھے لگتے تھے
میں تمیں فون کر کے جگایا کرتی تھی
تماری آواز سنے کی طلب میں یوں ستایا کرتی تھی
تم کبھی غصے میں ہوتے کبھی حیرانی سے بولتے
وہ تم تھے
میری خاموشی چوڑیوں کی کھنک
میری ڈرہی ہوئی سانسے چھپی چاھت سے بھری مسکراھٹیں
یہ میں تھی
اگرچہ میں نادان تھی کم سن تھی مگر
محبت کو سمجھتی تھی
تماری نظرے ارادے تماری خواہش
کوئی اور تھی
وہ تم تھے
چند برس بیت گئے یوں
اب وہ نادانیاں نہیں رہی
مگر اچانک تم کیسے بدل گئے
میرا سراپا جسم تمیں کیسے بھا گیا
میری اک تصویر پر تم کیسے مر مٹے
کہ میرے لئے تم جینا بھول گئے جاناں
یہ تم تھے