تم بھی شرماؤ دیکھتے کیا ہو
تھوڑا گھبراو دیکھتے کیا ہو
اپنے بندوں کو دے رہا ہے رب
ہاتھ پھیلا ؤ دیکھتے کیا ہو
آج دریا ہے جوش پر اپنے
لے چلو ناؤ دیکھتے کیا ہو
جیسی مل جائے اب خرید بھی لو
چیز کا بھاؤ دیکھتے کیا ہو
سنگ ٓانے لگے ہیں اس جانب
پھول برساؤ دیکھتے کیا ہو
میٹھی باتیں کہاں سمجھتا ہے
آگیا تاؤ دیکھتے کیا ہو
میری محفل میں ذکر غیروں کا
اس کو اٹھواؤ دیکھتے کیا ہو
آگیا ہے اگر عدو سر پر
تیر برساؤ دیکھتے کیا ہو
چھوڑ کر وہ نواز جاتا ہے
تم بھی تڑپاؤ دیکھتے کیا ہو