تم بہت یاد آئے
Poet: Farah Ejaz By: Farah Ejaz, Karachiکوشش تو بہت کی بھول جانے کی پر
ہر موڑ پر ہی تم بہت یاد آئے
تم سے دور جانے کا فیصلہ بھی اپنا تھا
مگر دور ہو کر بھی تم بہت یاد آئے
جو کہہ نہ سکے تم سے کبھی
وہی سنا نا تھا شایداس لئے تم بہت یاد آئے
محبت کے بھی عجب رنگ ڈھنگ ہوتے ہیں
کتاب الفت کو پڑھتے ہوئے تم بہت یاد آئے
جان کر بھی انجان بن گئے تھے ہم
وہی دل کی بات جان کر تم بہت یاد آئے
جو سلسلاسی سا تعلق تھا درمیان ہمارے
اسی کے ٹوٹنے پر تم بہت یاد آئے
شاید یہی انجام ہونا تھا ہماری محبت کا
اس لئے تم ہمیں بہت یاد آئے
More Love / Romantic Poetry






