تمہیں اگر آئے کوئی مشکل
محبت کو نبھانے میں
لاچارگی میں جو پھنس جاؤ
مجبوریاں جو آ جائیں
دھاگہ وفا کی رسموں کا
تم خود ہی توڑ سکتی ہو
تم مجھکو چھوڑ سکتی ہو
ہر گز نہ سوچنا کبھی
کروں نام ترا بدنام میں
تجھے بیوفا کا لقب دوں
کروں رُسوا تجھے زمانے میں
آ کے اگر جانا پڑے
تم منہ موڑ سکتی ہو
تم مجھکو چھوڑ سکتی ہو
پنچھی وفاؤں کا نہالؔ
سلاخوں میں پلتا نہیں
یہ مانگے آکاش کا جہان
رہے مختصر سی نہ جاہ پے
کومل گلاب خوشیوں کا
اگر تم کو آ جائے نظر
ہاتھ چھوڑ کے میرا ہمسفر
اُس جانب ڈور سکتی ہو
تم مجھکو چھوڑ سکتی ہو