کچھ ربط نہیں اب جذبوں میں
کچھ ضبط نہیں ان نظموں میں
باربط کہانی لکھنی ہے
کچھ سوچ مقدس ٹھہری ہے
پھر فکر کے ہر اک آنگن میں
کچھ رابطے ہیں کچھ ضابطے ہیں
ہم چاہت دیس کے باسی ہیں
ہر روز سنورتے رہتے ہیں
ہر روز نکھرتے رہتے ہیں
کبھی گلشن میں کبھی بستی میں
کبھی فکر کی ہر اک مستی میں
کچھ لفظ مہک سے جاتے ہیں
کچھ ہم ترتیب میں لاتے ہیں
ان غزلوں کو ان نظموں کو
ہر سمت محبت پھیلی ہے
چاہت کی حقیقت لکھنی ہے
گر ربط نہ ٹوٹے مستی کا
کچھ ضبط نہ ٹوٹے ہستی کا
ناراض نہ ہو اک بات کہوں
تم میرے ہو تم میرے ہو