روپ ۔ مسکان ۔ زندگی بھی نہیں
تم نہیں ہو تو شاعری بھی نہیں
جانے کب دوستوں نے جان بھی لی
بات جو آپ سے کہی بھی نہیں
ایک تو عشق بھی رہا لرزاں
اور کچھ حسن کی چلی بھی نہیں
آئی کس سمت سے کدھر کو گئی؟
زندگی ہم سے تو ملی بھی نہیں
خواہ مخواہ شوق تھک کے بیٹھ گیا
سوچ وہ سیڑھیاں چڑھی بھی نہیں
تیرے ہونے سے ہے وجود میرا
ورنہ احساس بندگی بھی نہیں
تیرے بن آفتاب بے معنی
چاند تاروں میں روشنی بھی نہیں
ابھی آئے ہو ابھی چل بھی دئیے
آرزو روگ میں ڈھلی بھی نہیں