تم چاہتے ہو ہم نہ آہ کریں
بتاو کب تک ہم وعدہ نباہ کریں
ہمیں ہر گام پر بدنام کیے جاتے
اور خود جو چاہیں سفید یا سیاہ کریں
اگر ہم اس کی محفل سے اٹھ گئے پھر دیکھنا
مجال کیا میرے سواہ کوئی واہ کریں
چاہتے ہیں ان کا آنچل اک بار تھام لیں
پر کیا کریں کیسے ان کو رسواہ کریں
چمن نے ہزار قسم کے پھول کھیلائے ہیں ہر سو
جانے وہ اک پھول کی تعارف کیوں خواہ مخواہ کریں
بیھٹے ہیں سیکڑوں امیدیں لیے ہوئے
کاش ارشد وہ میری طرف اک نگاہ کریں