تم اپنی محبت کے اقرار سے ڈرتی ہو
اور اس اقرار کے اظہار سے ڈرتی ہو
خود مسکرا کے پھول بچھاتی ہو راہ میں
لیکن میری آمد کی بہار سے ڈرتی ہو
کل جس کی طلب میں تم بدنام ہوئی تھیں
پھر آج کیوں اسی طلب گار سے ڈرتی ہو
تم ایک نے شہر میں نئی دکان سجا کر
اپنے ہی ایک پرانے خریدار سے ڈرتی ہو
وہ دیوار میں چنوائی گئی تھی انارکلی
اور تم ہو کہ سایہ دیوار سے ڈرتی ہو