تم کہتی ہو
Poet: M Usman Jamaie By: M Usman Jamaie, karachiپیارے پیارے، بھولے بھالے
جن میں سچ کے بھرے اُجالے
جیسے دو سپنوں کے پیالے
جگمگ جگمگ نینوں میں مسکان سجاکے
تم کہتی ہو
شہد بھرے یہ ہونٹ تمھارے
نرم، اچھوتی رنگت والے
پھولوں سی نرماہٹ والے
شعلوں سی گرماہٹ والے
مشکل سے جنبش پاتے ہیں
تَھرتھرّاتے ہیں
تم کہتی ہو
شاخِ گُل سا بدن ذرا سا لہراتا ہے
تن کا ریشم دھیرے دھیرے بَل کھاتا ہے
انگلیاں نازک نازک بالوں تک جاتی ہیں
گھٹاؤں میں زُلفوں کی کہیں یہ کھوجاتی ہیں
زلف کا سایہ پیشانی پر لہراتا ہے
تم کہتی ہو
سونے سی رنگت پر سُرخی چھاجاتی ہے
جیسے دھوپ میں شاخ گلوں کی لہراتی ہے
حیا کچھ اور بھی رخساروں کو دمکاتی ہے
اور حسیں ہوجاتا ہے معصوم سا چہرہ
یہ کہنے میں کتنی شرم تمھیں آتی ہے
تم کہتی ہو
”میں تم کو کیسی لگتی ہوں“
اور میں سوچ میں پڑجاتا ہوں
تم کو یہ کیسے سمجھاؤں
کہ میں تمھاری سندرتا میں کھویا ہوا ہوں
ڈوب چکا میں جھیل سی ان آنکھوں میں تمھاری
کیسے بولوں
پلکوں کے یہ گہرے گہرے سائے تمھارے
ان کے تلے میں سویا ہوا ہوں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






