تمنا زندگی کی مجھے بار بار ہوتی
کاش میری ہر شب، شب انتظار ہوتی
میں تیری یاد میں اگر شمع بن کر نہ جلتا
میری بے قراری شاید میرا قرار ہوتی
کاش قتل کر کے مجھ کو تیری آنکھ نم ہوتی
آج ساری دنیا میری سوگوار ہوتی
تم مسکرا کے مجھ سے نہ وعدہ کرتے جاناں
شب انتظار اتنی نہ بے قرار ہوتی
میرے داغ دل مجھ کو اتنا تو بتا دے
آپ کے ہوتے بھی طبیعت کیوں نہیں سازگار ہوتی
تمہیں روٹھ جانے کا کبھی خیال تک نہ آتا
میرے دل کی یہ حالت نہ بار بار ہوتی