تمھاری یاد ستاتی ہے رات بھر جاناں
کبھی تو بھولے سے آ جاؤ تم ادھر جاناں
تمھاری یاد میں شب بھر آوارہ پھرتا ہوں
مجھے تو اچھا ہی لگتا نہیں ہے گھر جاناں
تمھاری آنکھیں تو چپکے سے وار کرتی ہیں
تمھاری آنکھوں نے گھائل کیا جگر جاناں
تمھارے پیروں کی خاطر گلاب لایا ہوں
تمھارے پیروں کو میں چوم لوں اگر جاناں؟
اب اور کوئی مہک میرے دل کو بھاتی نہیں
تمھاری سانسوں نے کیسا کیا سحر جاناں
لگا کے سینے لبوں کے پلا دو جام ذرا
یوں آج کر دو محبت کو تم امر جاناں
تمھاری یاد ستاتی ہے رات بھر جاناں
کبھی تو بھولے سے آ جاؤ تم ادھر جاناں