بڑے ادب سے تمہارا نام لیتا ہوں
ستائے یاد جب تیری دل کو تھام لیتا ہوں
حیال آیا اسکا تو نیند ہی اڑ گئی میری
بیچارگی سے غمکی چادر تان لیتا ہوں
ابھی تک مل نہ سکل یہ میری بد نصیبی
نہیں ان سے گلہ سر الٹے الزام لیتا ہوں
ہزاروں لوگ پھرتے ہیں وفا کا لبادہ اوڑھے
ان کے پاس جاؤں تو بہت نقصان لیتا ہوں
ہے ہم نے پیار مانگا دلکے بدلے احمد
یہ میں کب کہا جاناں تیری جان لیتا ہوں