تمہارے لطف و کرم کے ہيں يہ حوصلے
کبھی اجنبی بن کے نہ اب تم ملا کرو
آداب زندگی تو تم بـہـت پڑھ چـکے
کبھی ميری بے ادب نظر بھی تم پڑھا کرو
تمہيں ميـری ان دوريوں کا ہـے واسطہ
کبـھـی تو پـاس ميرے بھی تم رھا کرو
انتہائے عشق کے يہ بھی لوازم ہيں کہ
کبھی تم روٹھا کرو، کبھی تم گلا کرو
کيوں دبا ديے ہيں تم نے جذباتِ دل
کبھی کچھ سنا کرو، کبھی کچھ کہا کرو
مل جائے ربطِ باہم کو اب ساز دل
اب ميں يہ دعا کروں اور يہ تم دعا کرو