تمہیں پیار ہے تو یقین دو
مجھے نہ کہو کہ تمہیں پیار ہے ۔ مجھے دیکھنے کی ضد نہ کرو
تمہیں فکر ہو میرے حال کی
کوئی گفتگو ہو ملال کی
جو خیال ہو نہ کیا کرو
نہ کہا کرو میری فکر ہے
میں عزیز تر ہوں جہان سے
یا ایمان سے نہ کہا کرو
نہ لکھا کرو مجھے ورق پر کسی فرش پر
نہ اْداس ہو نہ ہی خوش رہو
مجھے سوچ کر یا کھروچ کر میری یاد کو نہ آواز دو
مجھے خط میں لکھ کے خداؤں کا نہ د و واسطہ
تمہیں پیار میں نہ قرار ہے، مجھے اِس زباں کا یقین نہیں
کچھ اور ہو ، جو سْنا نہ ہو ، جو کہا نہ ہو ، جو لکھا نہ ہو
جو کہیں نہ ہو
تو یقین ہو
رکو اور تھوڑا سا ضبط لو، مجھے سوچ لینے کو وقت دو
چلو یوں کرو میرے واسطے کہ بلند و بالا عمارتوں کا لو جائزہ
جو فلک کو بوسہ لگا رہی ہوں عمارتیں
جو تمہارے پیار سے لے رہی ہوں مشہابتیں
جو ہو سب سے زیادہ بلند و بالا الگ تھلگ
اْسے سَر کرو
اْسے چھت تلک ، ہاں یہیں رکو یہ وہ ہی ہے چھت
زرا سانس لینے کو قیام لو، میرا نام لو
تو سفر کی ساری تھکن یہیں پہ اْتار لو
اب میرے تمہارے جو درمیاں میں ہے فاصلہ وہ زرا سا ہے
وہ مٹا سکو تو یہ غرور ڈھاتی بلندیوں کو پھلانگ دو
ابھی جان دو!
تمہیں پیار ہے تو یقین دو