تمہیں کس نے کہا پگلی
Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKIتمہیں کس نے کہا پگلی
مجھے تم یاد آتی ھو ؟؟؟
بہت خوش فہم ھو تم بھی
تمھاری خوش گمانی ہے
میری آنکھوں کی سرخی میں
تمھاری یاد کا مطلب ؟؟
میرے شب بھر کے جگنے میں
تمھارے خواب کا مطلب ؟؟
یہ آنکھیں تو ہمیشہ سے ہی
میری سرخ رہتی ہیں
تمہیں معلوم ہی ہو گا
اس شہر کی فضا کتنی آلودہ ہے
تو یہ سوزش اسی فضا کے باعث ہے
تمہیں کس نے کہا پگلی
کہ میں شب بھر نہیں سوتا
مجھے اس نوکری کے سب جھمیلوں سے
فرصت ملے تو تب ہے نا
میری باتوں میں لرزش ہے؟
میں اکثر کھو سا جاتا ہوں؟
تمہیں کس نے کہا پگلی
محبت کے علاوہ اور بھی تو درد ہوتے ہیں
فکر معاش، سکھ کی تلاش
ایسے اور بھی غم ہیں
اور تم
ان سب غموں کے بعد آتی ھو
تمہیں کس نے کہا پگلی؟
مجھے تم یاد آتی ھو
یہ دنیا والے پاگل ہیں
زرا سی بات کو یہ افسانہ سمجھتے ہیں
مجھے اب بھی یہ پاگل
تیرا دیوانہ سمجھتے ہیں
تمہیں کس نے کہا پگلی
مگر شاید
مگر شاید ، میں جھوٹا ھوں
میں ریزا ریزا ٹوٹا ھوں
فقیریہ ترے ہیں مری جان ہم بھی
گلے سے ترے میں لگوں گا کہ جانم
نہیں ہے سکوں تجھ سوا جان ہم بھی
رواں ہوں اسی واسطے اختتام پہ
ترا در ملے گا یقیں مان ہم بھی
تری بھی جدائ قیامت جسی ہے
نزع میں ہے سارا جہان اور ہم بھی
کہیں نہ ایسا ہو وہ لائے جدائ
بنے میزباں اور مہمان ہم بھی
کہانی حسیں تو ہے لیکن نہیں بھی
وہ کافر رہا مسلمان رہے ہم بھی
نبھا ہی گیا تھا وفاکو وہ حافظ
مرا دل ہوا بدگمان جاں ہم بھی
زِندگی جینے کی کوشش میں رہتا ہوں میں،
غَم کے موسم میں بھی خوش رہنے کی کرتا ہوں میں۔
زَخم کھا کر بھی تَبسّم کو سَنوارتا ہوں میں،
دَردِ دِل کا بھی عِلاج دِل سے ہی کرتا ہوں میں۔
وقت ظالم ہے مگر میں نہ گِلہ کرتا ہوں،
صبر کے پھول سے خوشبو بھی بِکھرتا ہوں میں۔
چاند تاروں سے جو باتیں ہوں، تو مُسکاتا ہوں،
ہر اَندھیرے میں اُجالا ہی اُبھارتا ہوں میں۔
خَواب بِکھرے ہوں تو پَلکوں پہ سَمیٹ آتا ہوں،
دِل کی ویران فَضا کو بھی سَنوارتا ہوں میں۔
کون سُنتا ہے مگر پھر بھی صَدا دیتا ہوں،
اَپنے سائے سے بھی رِشتہ نِبھاتا ہوں میں۔
دَرد کی لَوٹ میں بھی نَغمہ اُبھرتا ہے مِرا،
غَم کے دامَن میں بھی اُمید سجاتا ہوں میں۔
مظہرؔ اِس دَور میں بھی سَچ پہ قائم ہوں میں،
زِندگی جینے کی کوشَش ہی کرتا ہوں میں۔






