بھلا یوں بھی کیا کوئی اداس ہوتا ہے موسم ہے برسات کا یوں بھی کوئی برباد ہوتا ہے یادیں ہوں پاس تو کوئی کیسے تنہا ہوتا ہے روز رہتی ہے گفتگو ان سے جب بھی کوئی پاس نہ ہوتا ہے اتنی سی ہے بات دل کی دل اب کہاں بے قرار ہوتا ہے