وفا کے آنگن میں کھلتی ہے جب تنہائی
ختم ہونے کا پھر نام نہیں لیتی ہے یہ تنہائی
حد سے گزر جاتتی ہے جب تنہائی
بندھن سب توڑ دیتی ہے حوس کے یہ تنہائی
فکر انسانیت کو بدل دیتی ہے تنہائی
دنیاکی فکروں کو مٹا دیتی ہے یہ تنہائی
وفا کے آنگن میں کھلتی ہے جب تنہائی
محبوب کی جدائی کا بنتی ہے سبب یہ تنہائی
راز غموں کو سینے سے لگانا سکھاتی ہے یہ تنہائی
خو د کو زخموں کی سیج پہ لیٹاتی ہے یہ تنہائی