تنہائی میں یہ عالم ہے میری اداسی کا
کوئی نہیں ہے میت میری روح پیاسی کا
اک تیرے سوا مجھےکچھ اور نظر نہیں آتا
اب یہ حال ہے میری اس بدحواسی کا
غریب کا پیٹ جو بھرا تو نیند بھی آئی
بریانی سے زیادہ مزہ تھا روٹی باسی کا
مکھ موڑ کر جانے والے ذرا سنتا جا
تمہارا دعویٰ تھا ہم سے روح شناسی کا
خدا کی نظر میں کوئی چھوٹا بڑا نہیں
چاہے وہ بیٹا ہو چوہدری یا مراسی کا