تنہا ئی کا ساد ہ حل ہے ، کھڑ کی کھو ل دو ر اتو ں کو
ہو ا اُڑ ا کر خو د لائے گی بھو لی بسری یادو ں کو
موسم خا لی ہاتھ آ یا ہے بھو کی پیاسی دَھر تی تک
خا ک پڑے کھلیانوں پہ او ر آ گ لگے برساتو ں کو
لوگ تو چہرہ دیکھ کے پیارے دل کا حال بتاتے ہیں
چا ہے لا کھ چھپائے رکھو درد بھری سوٕ غاتوں کو
کس نے کس سے پیار کیا اور کس نے دنیا داری کی
چھو ڑو انو ر جانے بھی دو اِ یسی و یسی با تو ں کو