تو رنجشوں میں رکھ بیٹھا نہ جانے کیا بات تھی

Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithi

تو رنجشوں میں رکھ بیٹھا نہ جانے کیا بات تھی
میری دل کی پناہوں میں کچھ اور بات تھی

وہ ہجر کی بات میرے سمجھ سے باہر نکلی
ہم اپنے آپ سے نہ مل پائے یہ اور بات تھی

سبھی دراڑیں ہواؤں کو سُپرد کرنے سے پہلے
کبھی مل بیٹھ کر سوچتے تو اور بات تھی

وہ بھولنے سے پہلے رہی یاد کی شکایت
اقرار کی حدوں میں جو رہی وہ اور بات تھی

کس نے اپنی گرم سانسوں میں جلن نہیں پائی؟
ہاں مگر یوں شعلے نہ اُبھرے یہ اور بات تھی

زندگی غموں میں یونہی بٹورکے بھی سنتوشؔ
پھر موت سے کیا پوچھنا کہ آخر کیا بات تھی

 

Rate it:
Views: 363
06 Feb, 2011