یہ حقیقت ہے کہ تو میرا نہیں
دل مگر کہتا ہے کہ ایسا نہیں
بعد مدت تجھ کو دیکھا تو لگا
پیار کا سورج ابھی ڈوبا نہیں
چودھویں کے چاند دھرتی پہ اتر
دیکھ میرے چاند میں دھبہ نہیں
تو کہ اک گہرا سمندر ہے صنم
کیا کروں کہ میں کوئی دریا نہیں
کیا ہمارا درد سمجھے گا بھلا
وہ جو اپنوں سے کبھی بچھڑا نہیں
جب سے تیری یاد میرے ساتھ ہے
مجھ کو لگتا ہے کہ میں تنہا نہیں
اس شہر میں اور بھی برباد ہیں
ایک میرا زخم ہی گہرا نہیں
لاکھ باندھو بند میرے دوستو
وقت کا دریا کبھی ٹھرا نہیں