میں تو اکثر یہ سوچتا تھا کہ تو میرا نہیں رہا
آج تو نے بھی کہہ دیا کہ تو میرا نہیں رہا
دل کی بے چینیوں کو سمجھ نہ پاتا تھا
اب تو تجھ سے بھی سن لیا کہ تو میرا نہیں رہا
جیون کی اک آس تھی تو پرتو سمجھ نہ پائی
مجھ سے تو نے آن کہا کہ تو میرا نہیں رہا
جاہا تھا تجھ دل سے تو نے وفا نہ کی
خود سے ہی پوچھتا رہا کہ تو میرا نہیں رہا
ناصر کو یاد ہے اب بھی پیار کے وہ دن
تجھ سے ہے پر نہیں گلہ کہ تو میرا نہیں رہا